نئی دہلی، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اس وقت ہندوستان میں روزگار کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ اگرچہ دنیا بھر میں روزگار کے مواقع کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے، مگر ہندوستان میں یہ مسئلہ کچھ زیادہ ہی گہرا ہے۔ بے روزگاری میں اضافے پر اب حکومت بھی فکرمند دکھائی دے رہی ہے۔ اس کا اندازہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے حالیہ بیان سے ہوتا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ آج کے دور میں روزگار پیدا کرنا عالمی سطح پر سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نرملا سیتارمن نے ورلڈ بینک سے درخواست کی ہے کہ وہ روزگار کے امکانات والے اہم ہنر مند شعبوں کی نشاندہی کرے تاکہ اس بحران کو دور کرنے میں مدد مل سکے۔
نرملا سیتارمن کا کہنا ہے کہ ورلڈ بینک کو اس بارے میں پیش قدمی کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی باقی ممالک کو بھی اس کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔ مرکزی وزیر مالیات سیتارمن نے ورلڈ بینک کے ایک پینل ڈسکشن میں اپنے نظریات رکھتے ہوئے یہ بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کو اپنے مستقبل کی پالیسی و سمت طے کرتے وقت اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ دنیا مستقل معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ تیکنالوجی میں روزانہ نئی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں ملازمتیں سب سے بڑا عالمی مسئلہ بن رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے اب نوجوانوں کو ملازمت کے بازار میں داخل ہوتے وقت لازمی ہنر کو دوبارہ سے متعارف کرنا پڑ رہا ہے۔
نرملا سیتارمن کا کہنا ہے کہ ورلڈ بینک نے قبل میں ریجنل ٹرینڈس اور روزگار معاملے پر کئی اسٹڈی کی ہیں۔ ان میں گرین جابس، آرٹیفیشیل انٹلیجنس اور بدلتی ڈیموگرافی جیسے اسباب اہم ہیں۔ ان موضوعات پر مطالعہ کیا گیا، لیکن اب نئے سیکٹرس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ وقت کا مطالبہ ہے زیادہ وسیع، ملٹی ریجن اسٹڈی کی جائے۔ اس میں اس بات پر بھی غور کیا جائے کہ ابھرتے ٹرینڈس کس طرح یکسر کام کرتے ہیں اور کس طرح ملازمت چھوٹنے یا ملازمت جنریٹ کرنے جیسے دونوں اسباب کو متاثر کرتے ہیں۔
وزیر مالیات نے اپنے خطاب میں ورلڈ بینک سے گزارش کی ہے کہ وہ ڈاٹا، اینالیسس اور نالج وَرک کی بنیاد پر ایسے اعلیٰ ترجیحی اسکل سیکٹرس کی شناخت کرنے میں ممالک کے ساتھ تعاون کرے۔ اس میں اسکل سیٹ کے مطابق روزگار اور اسے بنائے رکھنے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگوں میں حصہ لینے کے لیے وزیر مالیات نرملا سیتارمن ان دنوں امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن میں ہیں۔ یہاں انھوں نے برطانیہ کی چانسلر آف ایکس چیکر ریچل ریوس کے ساتھ الگ سے دو فریقی میٹنگ بھی کی۔ دونوں لیڈران نے دو فریقی ایشوز پر بات چیت کی۔